1 December ,2025
8.2 C
Islamabad

سپریم کورٹ کا 27 ویں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے چار ججز کی درخواست پر اعتراض

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چار ججز نے 27 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، تاہم سپریم کورٹ کی ڈائری برانچ نے درخواست پر اعتراض لگا کر اسے وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
جمعرات کی شام سامنے آنے والی درخواست میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 27 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، جس پر سپریم کورٹ کی ڈائری برانچ کی جانب سے اعتراض عائد کر دیا گیا۔
ابتدائی طور پر سپریم کورٹ سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق سپریم کورٹ کی ڈائری برانچ نے درخواست پر اعتراض لگایا اور وصول کرنے سے انکار کیا ہے، کیونکہ سپریم کورٹ کا موقف ہے کہ یہ معاملہ آئینی نوعیت کا ہے اور سپریم کورٹ مجاز نہیں کہ اس نوعیت کی درخواست سنے۔
اب تک سامنے آنے والی معلومات کے مطابق ترمیم کو چیلنج کرنے کے لیے ڈرافٹ تیار کر کے سپریم کورٹ بھیجا گیا تھا، تاہم تاحال سپریم کورٹ کی ڈائری برانچ نے اسے وصول نہیں کیا۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم منظور کروانے کے بعد سپریم کورٹ کے دو ججز، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ، اپنے عہدوں سے استعفے دے چکے ہیں جن کے استعفے صدرِ مملکت کی جانب سے منظور بھی کر لیے گئے ہیں۔
اس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ملک کی مختلف عدالتوں سے مزید ایسے استعفے سامنے آ سکتے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیرِ قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان کی منظور کردہ کسی بھی آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ آئینی عدالت کا قیام کوئی نئی یا غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ ریاستی ڈھانچے میں پارلیمان کو بالا دستی حاصل ہے اور یہی اصول برقرار رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سیاست میں انتشار اور انتہا پسندی در آئے تو نہ ملک آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ ہی نظام چل سکتا ہے، اور ایسی صورت حال میں اکثر سیاسی ڈھانچے کو لپیٹ دیا جاتا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان آئینی طریقہ کار کے تحت چل رہا ہے۔ آئینی عدالت کا قیام بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
وفاقی وزیرِ قانون و انصاف نے مزید کہا کہ آئین میں ترمیم کا مکمل طریقہ کار درج ہے اور پارلیمان کو آئینی ترامیم کا مکمل اختیار حاصل ہے، اس لیے پارلیمان کی کی گئی ترمیم کسی عدالت کے سامنے قابلِ سماعت نہیں۔
’آئین میں واضح ہے کہ ملک کی باگ ڈور منتخب نمائندوں نے سنبھالنی ہے۔ یہی موقف سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی تحریر کیا تھا کہ 17 غیرمنتخب جج پارلیمان سے زیادہ بااختیار یا زیادہ اہل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی انہیں ایسا ہونا چاہیے۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان آئینی طریقہ کار کے تحت چل رہا ہے۔ آئینی عدالت کا قیام بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے اور موجودہ ترمیم کے تحت تشکیل دی جانے والی عدالت میں چاروں اکائیوں کی برابر نمائندگی شامل ہو گی۔

Related
Related

高市早苗“台湾有事论”引发中国全力反制 国际社会有何反应(2025年11月20日)

中国政府接连出招,试图迫使日本首相高市早苗撤回涉及台湾防务的言论。面对排山倒海的压力,这位被称为“铁娘子”的首相似乎仍未退缩。 继发布停止赴日旅游与留学警告、日本电影在华“被下架”后,据日本共同社报道,东京当局先后接获北京通知,暂停进口日本水产,并停止日本牛肉对华出口磋商。 韩国当局星期四(11月20日)称接获北京通知,原订即将在澳门举行的第16次中日韩文化部长会议延期。中国外交部发言人毛宁表示,高市早苗言论“破坏中日韩三方合作的基础和氛围”,导致开会条件“暂不具备”。 台湾总统赖清德呼吁国际社会关注中国报复日本的相关事态。但除了美国驻日本大使已“开腔调侃”、俄罗斯表达声援外,其他西方国家未见发言。分析人士对 BBC 中文表示,如此沉默或许对高市早苗有利。 自高市早苗 11 月 7 日在国会众议院预算委员会发表“台湾有事”与行使集体自卫权的相关言论以来,中国对日本的批评持续不断。19 日,中国外交部发言人毛宁一连回答了五条相关问题。 毛宁在回答 BBC...

کیا نئے یونیفارم سے بنگلہ دیش پولیس کا خراب تاثر بہتر ہو سکے گا؟

بنگلہ دیش کی پولیس نے نئی وردیاں متعارف کرا...

LATEST