اتوار کو یہاں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تیزی سے وقوع پذیر ہوتی ہوئی جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی تبدیلیوں کے دور میں علاقائی معیشتیں تنہائی میں کام کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ اس کے بجائے سارک ممالک کے لیے ضروری ہے کہ مالیاتی فریم ورک کو ہم آہنگ کرنے، تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے اور ادارہ جاتی روابط کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ زیادہ متحرک اور باہم مربوط معاشی منظر نامے کو تشکیل دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مربوط کیپٹل مارکیٹوں سے نہ صرف سرحد پار سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا بلکہ یہ ممالک وسائل جمع کرنے، خطرات کا مقابلہ کرنے اور استحکام اور طویل مدتی منافع کے خواہاں عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔ بکھرے ہوئے مالیاتی نظام، متضاد قواعد و ضوابط اور محدود علاقائی تعاون کی وجہ سے ایشیا کی وسیع تر صلاحیتیں انتہائی کم استعمال ہو رہی ہیں۔ جدید مالیاتی ٹیکنالوجیز کے استعمال، گورننس میں بہتری اور شفافیت کو یقینی
